تعبیر میں ڈھل رہے ہیں دونوں
اک خواب میں چل رہے ہیں دونوں

اک زہر جڑیں پکڑ رہا ہے
چپ چاپ پگھل رہے ہیں دونوں

وعدوں سے بنا ہوا ہے فردا
تاریخ بدل رہے ہیں دونوں

دونوں کو پتا نہیں ہے اب تک
کس آگ میں جل رہے ہیں دونوں

خورشید افق سے اور میں گھر سے
اک ساتھ نکل رہے ہیں دونوں
Ù+Ù+Ù+